Posts

 بابا فریدالدین گنج شکرؒ کی شاعری صوفیانہ ادب کا قیمتی خزانہ ہے۔ ان کی شاعری روحانی تعلیمات، محبت، اور اخلاقیات پر مشتمل ہے۔ بابا فریدؒ کی شاعری کو "فارسی" اور "پنجابی" دونوں زبانوں میں لکھا گیا ہے، لیکن ان کی پنجابی شاعری زیادہ مشہور ہے اور گورو گرنتھ صاحب میں بھی شامل ہے۔ یہاں بابا فریدؒ کی شاعری کے چند اشعار اردو ترجمے کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں: پنجابی شعر: فریدا برے دا بھلا کر، غصہ من نہ ہندائے دیہی روگ نہ لگئی، پلے سبھ کج پائے اردو ترجمہ: فرید، برائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی کرو، غصہ نہ کرو۔ یہ عمل نہ صرف تمہیں بیماریوں سے بچائے گا بلکہ خوشیاں بھی لے کر آئے گا۔ پنجابی شعر: فریدا کھالک کھلن وچ ہے، کھلن وچ ہے کھالک مندا کس نوں آکھیے، جت سب کچھ وسدا مالک اردو ترجمہ: فرید، خالق اپنی مخلوق میں ہے اور مخلوق خالق میں۔ کسی کو برا کیوں کہیں، جب سب میں وہی مالک بستا ہے۔ پنجابی شعر: فریدا روٹی میری کاٹھ دی، لاون میری بھکھ جنہاں کھادی چوپڑی، گھنے سہن گے دکھ اردو ترجمہ: فرید، میری روٹی سوکھی ہے، لیکن میری بھوک مٹا دیتی ہے۔ جنہوں نے مکھن لگی روٹیاں ک...
 بابا فرید الدین گنج شکرؒ (1173–1266) برصغیر پاک و ہند کے مشہور صوفی بزرگ اور سلسلہ چشتیہ کے عظیم روحانی پیشوا تھے۔ آپ کا پورا نام فرید الدین مسعودؒ تھا، اور "گنج شکر" کا لقب آپ کو آپ کی پاکیزگی اور روحانی عظمت کے باعث دیا گیا۔ زندگی: بابا فریدؒ 1173ء میں ملتان کے قریب کُھوتوال نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد شیخ جمال الدین سلیمان ایک عالم دین تھے، اور والدہ قریشہ بی بی نے آپ کی دینی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ بچپن سے ہی آپ نے قرآنِ مجید حفظ کیا اور پھر علومِ دینیہ حاصل کرنے کے لیے مختلف علماء سے استفادہ کیا۔ روحانی تربیت: بابا فریدؒ نے خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کے ہاتھ پر بیعت کی اور روحانی علوم کی تربیت حاصل کی۔ آپ نے سخت ریاضت اور عبادت کے ذریعے روحانی منازل طے کیں اور اپنے مرشد کے انتقال کے بعد سلسلہ چشتیہ کی قیادت سنبھالی۔ تعلیمات: بابا فریدؒ کی تعلیمات محبت، امن، بھائی چارے، اور اللہ کی یاد پر مبنی تھیں۔ آپ نے ہمیشہ عاجزی، درگزر، اور انسانیت کی خدمت کو ترجیح دی۔ آپ کے اقوال کو "فریدی کلام" کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، جن میں صوفیانہ حکمت اور اخلاق...
 بابا فرید (فریدالدین گنج شکر) برصغیر کے مشہور صوفی بزرگ، شاعر، اور روحانی شخصیت ہیں۔ ان کی ولادت 1173 میں موجودہ پاکستان کے علاقے میں ہوئی اور وہ برصغیر میں چشتی سلسلے کے اہم بانیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اور تعلیمات محبت، عاجزی، خدمتِ خلق، اور خدا کی یاد پر زور دیتی ہیں۔ بابا فرید کے اہم پہلو: روحانی میراث : بابا فرید خدا کی محبت میں سرشار تھے اور انہوں نے اندرونی پاکیزگی اور روحانی ترقی کے لیے عبادت اور زہد کو اپنایا۔ وہ قطب الدین بختیار کاکی کے مرید تھے اور چشتی سلسلے کے اصولوں کو فروغ دیا، جن میں شفقت اور خدمت خلق کو اہمیت دی جاتی ہے۔ شاعری اور اثرات : بابا فرید کی پنجابی شاعری ان کے روحانی افکار کی عکاسی کرتی ہے اور پنجابی ادب اور ثقافت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ ان کے کچھ اشعار سکھ مذہب کی مقدس کتاب "گرو گرنتھ صاحب" میں شامل کیے گئے ہیں، جو ان کی تعلیمات کے عالمگیر پیغام کو ظاہر کرتے ہیں۔ تعلیمات : انہوں نے خودی، عاجزی، اور خدا کی محبت کو ترجیح دینے کی تعلیم دی۔ مادی دنیا کی محبت سے بچنے اور سادگی سے زندگی گزارنے پر زور دیا۔ مزار : ان ...

BABA FARIDUDDIN GANJSHAKAR

BABA Farid,also known as Fariduddin Ganjshakar, was a prominent sufi saint of the chishti order who lived during 12th and 13th centuries. He is widely reserved in South Asia, particularly in the Indian subcontinent, for his spiritual teachings and poetry. His shrine is located in PAKPATTN, a city in present day Punjab, Pakistan and it remains a significant pilgrimage site